امریکہ نے کہا کہ وہ روسی فوج کے سینئیر افسرایگور کیریلوف کی ہلاکت میں ملوث نہیں ہے ۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے روسی نیوکلیئر اینڈ کیمیکل پروٹیکشن فورسز کے سربراہ ایگور کیریلوف کی ہلاکت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ امریکہ اس کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں تھا اور وہ اس میں ملوث نہیں تھا۔
لیکن ملر نے کہا کہ کیریلوف نے میدان جنگ میں فسادات کو کنٹرول کرنے والے کیمیکل ایجنٹس کے استعمال کا حکم دے کر کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی خلاف ورزی کی تھی۔
ملر نے کہا وہ ایک ایسے جنرل تھے جو متعدد مظالم میں ملوث تھے ۔ وہ یوکرینی فوج کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال میں ملوث تھے ۔
ایک امریکی عہدے دار نے اس سے قبل اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر کہا کہ امریکہ کارروائی کے بارے میں پہلے سے باخبر نہیں تھا اور ہم اس قسم کی سر گرمیوں کی نہ تو مدد کرتے ہیں اور نہ ان کی اجازت دیتے ہیں۔
روس کی ریڈیوایکٹو، کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل ڈیفنس کے لیے مخصوص فورس کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ایگور کیریلوف کو دارالحکومت ماسکو میں صدر کی سرکاری رہائش گاہ ’کریملن‘ سے صرف ساڑھے چھ کلو میٹر دور ایک رہائشی عمارت کے باہر بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔