ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کے نتائج نکلنے کا امکان نہیں ہے۔
خامنہ ای نے منگل کے روز تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلے گا، ہمیں نہیں معلوم کیا ہوگا، لیکن ایران کے یورینیم افزودگی کے حق سے انکار کرنا ’بڑی غلطی‘ ہے۔
گزشتپ روز امریکہ کے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف بے کہا تھا کہ امریکہ تہران کو یورینیم افزودگی کی ایک فیصد صلاحیت کی بھی اجازت نہیں دے سکتا۔
ایران کے وزیر خارجہ اور چیف مذاکرات کار عباس عراقچی نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ اگر امریکا واقعی یہ یقینی بنانا چاہتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے، تو ایک معاہدہ ممکن ہے، اور ہم ایک سنجیدہ بات چیت کے لیے تیار ہیں تاکہ ایسا حل حاصل کیا جا سکے جو ہمیشہ کے لیے اس نتیجے کی ضمانت دے۔
ایران اور امریکہ نے 12 اپریل سے اب تک عمان کی ثالثی میں مذاکرات کے 4 ادوار کیے ہیں، جو 2015 کے جوہری معاہدے سے واشنگٹن کی دستبرداری کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے اعلیٰ سطح کا رابطہ ہے۔
فریقین نے 11 مئی کو ہونے والی تازہ ترین ملاقات کے دوران ایک اور دور کے مذاکرات پر اتفاق کیا تھا، جسے تہران نے ’مشکل مگر مفید‘ قرار دیا، جب کہ امریکی اہلکار نے کہا تھا کہ واشنگٹن ’حوصلہ افزا‘ محسوس کر رہا ہے۔
ایران اس وقت یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے، جو 2015 کے معاہدے میں مقرر کردہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، لیکن جوہری ہتھیار کے لیے درکار 90 فیصد سطح سے کم ہے۔