امریکہ کا کہنا ہے کہ شام میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد داعش کے خلاف جنگ میں سب سے اہم کرد اتحادیوں کی حمایت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ واشنگٹن کاایس ڈی ایف (سیرین ڈیمو کریٹک فورسز) کو چیلنجوں کا سامنا کرنے کرنے کے لیے تنہا چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔
صدر نے کہا کہ “داعش کے خلاف ہمارامشن برقرار رہےگا، جس میں حراستی مراکز کی سیکیورٹی بھی شامل ہے جہاں داعش کے جنگجوؤں کو قید میں رکھاجارہا ہے۔
بائیڈن نے مزید کہا کہ ہم اس حقیقت پرگہری نظر رکھے ہوئے ہیں کہ اسلامک اسٹیٹ اپنی صلاحیتوں کی بحالی، ایک محفوظ پناہ گاہ کی تشکیل کے لیے کسی بھی خلا کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
امریکی عزم کو اجاگر کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ امریکی افواج نے آئی ایس کے کیمپوں اور کارندوں کے خلاف درجنوں فضائی حملے کیے ہیں۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ شام میں آئی ایس کےخلاف آپریشن میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار طیاروں، لڑاکا طیاروں اور قریبی فضائی مدد کے ذریعے 75 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
انتظامیہ کے سینئر اہلکار نے کہاہم نے داعش کے جنگجوؤں اور رہنماؤں کے ایک اہم اجتماع کو نشانہ بنایا.
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی جنگی طیاروں نے ان حملوں کے دوران تقریباً 140 گولے پھینکے
امریکی حکام نے بتایا کہ شام میں موجود لگ بھگ ان 900 امریکی فوجیوں کو تبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے جن میں سے بیشتر ملک کے شمال مشرق میں کرد زیر قیادت ’سیرین ڈیموکریٹک فورسز‘ یا ایس ڈی ایف کے ساتھ کام کررہے ہیں ۔