امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اپنے امیگریشن کریک ڈاؤن کے ابتدائی نتائج کو سراہا ہے۔
ٹرمپ نے ان شہروں اور ریاستوں پر تنقید کی ہے جو وفاقی امیگریشن نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کو محدود کرتے ہیں، انہیں ’ سیکچوریز’ کا لیبل لگایا ہے اور ان پر مجرموں کو آئی سی ای کو منتقل کرنے کے بجائے رہا کرنے کا الزام لگایا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے لان پر مبینہ مجرموں کی تصاویر لگائی گئی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے لان پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں 100 افراد شامل تھے جن پر قتل، عصمت دری اور فینٹینائل کی تقسیم سمیت سنگین جرائم کا الزام یا سزا یافتہ تھے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے کہا،’ صدر ٹرمپ پیر کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس سے ڈیموکریٹک قیادت والی ریاستوں اور شہروں کے خلاف ان کی جنگ میں اضافہ ہو گا جو وفاقی امیگریشن حکام کے ساتھ مکمل تعاون نہیں کرتے۔ ’
واضح رہے کہ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک جارحانہ نفاذ کی مہم شروع کی، جنوبی سرحد پر فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا اور امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم لاکھوں تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا وعدہ کیا۔
امریکی بارڈر پٹرول نے مارچ میں غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے 7200 تارکین وطن کو گرفتار کیا، جو 2000 کے بعد سے ماہانہ سب سے کم تعداد ہے اور دسمبر 2023 میں 250000 کی بلند ترین سطح سے کم ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکار ٹام ہومن نے بریفنگ میں کہا، ’ ہمارے پاس اس قوم کی تاریخ میں سب سے محفوظ سرحد ہے اور اعداد و شمار اس کا ثبوت ہیں۔’
گزشتہ ہفتے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے دفتر میں پہلے تین مہینوں میں ملک بدریاں گزشتہ سال کے 1لاکھ 95ہزار سے کم ہو کر اس سال 1لاکھ 30ہزار رہ گئی ہیں، زار ٹام ہومن نے اعداد و شمار کا دفاع کیا اور کہا کہ ان کا بائیڈن کے دور کے اعداد و شمار سے موازنہ کرنا منصفانہ نہیں ہے۔
امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کی حراستی سہولیات گنجائش سے زیادہ ہو گئی ہیں، اپریل کے اوائل تک تقریباً 48000 افراد زیر حراست تھے جو 41500 کی فنڈ شدہ سطح سے زیادہ ہے۔
زار ٹام ہومن نے کہا کہ ٹیکساس کا فوجی اڈہ فورٹ بلس مہاجر حراست میں لیے گئے افراد کو رکھنے کے لیے’ بہت جلد’ تیار ہو سکتا ہے، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی کیوبا میں گوانتانامو بے میں امریکی بحری اڈہ استعمال کر رہی ہے۔