Thursday, September 19, 2024, 7:46 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » امریکہ میں پاکستانی شخص پر قتل کی سازش کا الزام

امریکہ میں پاکستانی شخص پر قتل کی سازش کا الزام

پاکستانی شخص آصف مرچنٹ کے مبینہ طور پر ایران سے تعلقات ہیں ؛ امریکہ

by NWMNewsDesk
0 comment

ایران سے مبینہ تعلقات رکھنے والے ایک پاکستانی شخص پر امریکہ میں سیاسی قتل کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے منگل کو فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا ہےکہ حکام کا کہنا ہے کہ یہ امریکی عوامی شخصیات کو کرائے کے قاتل کے ذریعے نشانہ بنانے کی تازہ ترین سازش ہے۔

وفاقی حکام نے ملزم کی شناخت ایک پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کے طور پر کی ہے۔ جن کے بیوی اور بچے ایران میں ہیں۔

محکمہ انصاف نے کہا کہ مرچنٹ اکثر ایران، شام اور عراق کا سفر کرتے رہے ہیں۔

banner

آصف مرچنٹ نے اپریل میں نیو یارک کا سفر کیا تاکہ دو ہٹ مین یا کرائے کے قاتلوں کی خدمات حاصل کی جائیں، یہاں تک کہ انہوں نے دو ایسے قاتلوں کو 5 ہزار ڈالر ایڈوانس ادا کیے جو درحقیقت قانون نافذ کرنے والے خفیہ عہدہ دار تھے۔

انہیں گزشتہ ماہ اس وقت گرفتار کیا گیا تھاجب وہ امریکہ سے جانے والے تھے۔ اور اس سازش کو ایف بی آئی نے ناکام بنا دیا۔

عدالتی دستاویزات میں کسی ممکنہ ہدف کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے ۔

حکام کے مطابق قتل کی یہ مبینہ سازش ایرانی فورسز پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے انتقام کے لیے کی گئی ہے۔

سلیمانی کو سن 2020 کے اوائل میں عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک امریکی ڈرون حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ایرانی حکام کئی بار اس قتل کا “انتقام” لینے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اطلاع دی ہے کہ ایف بی آئی کے تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ سلیمانی کو ہلاک کرنے کا حکم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دیا تھا اور امکان ہے کہ موجودہ اور سابق امریکی حکومتی اہلکاروں سمیت وہ اس سازش کا اہم ہدف ہوں۔

البتہ محکمہ انصاف کے بیان یا عدالتی دستاویزات میں مطلوبہ ہدف کی شناخت نہیں کی گئی ہے۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر واری نے کہا کہ آصف مرچنٹ کے “ایران کے ساتھ قریبی تعلقات تھے” اور یہ سازش “براہ راست ایرانی کارستانی کا حصہ تھی۔”

آصف مرچنٹ نے وفاقی حکام کو بتایا ہے کہ ایران میں ان کی اہلیہ اور بچے مقیم ہیں۔ محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ مرچنٹ اکثر ایران، شام اور عراق کا سفر کیا کرتے تھے۔

ادھر اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ 13 جولائی کے روز ٹرمپ پر ہونے والے قاتلانہ حملے سے اس سازش کا کوئی تعلق نہیں ہے اور اب تک ایسے کوئی ثبوت سامنے نہیں آئے ہیں۔
گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا، “ایرانی جنرل سلیمانی کے قتل کے سبب ایران ڈھٹائی سے بے لگام انتقامی کوششیں کرتا رہا ہے، جس کا مقابلہ کرنے کے لیے محکمہ انصاف برسوں سے جارحانہ انداز میں کام کر رہا ہے۔”

انہوں نے کہا، “محکمہ انصاف ان لوگوں کو روکنے اور جوابدہ ٹھہرانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا، جو ایران کی مہلک سازش کے تحت امریکی شہریوں کے خلاف انجام دینے کی کوشش کریں گے۔”

امریکہ نے اگست 2022 میں بھی پاسداران انقلاب کے ایک رکن شہرام پورصفی پر امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کے قتل کی سازش کا الزام لگایا تھا۔ البتہ ایران نے اس فرد جرم کو “افسانہ” قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔

محکمہ انصاف کا کہنا تھا کہ پورصفی نے بولٹن کو قتل کرنے کے لیے امریکہ میں ایک فرد کو 300,000 ڈالر کی پیشکش کی تھی۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024