امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو بھیجے گئے خط میں نئے جوہری معاہدے کے لیے 2 ماہ کی مہلت دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے اعلیٰ حکام کو لکھے گئے خط میں ایران کو نئے جوہری معاہدے کے لیے 2 ماہ کی مہلت دی گئی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خط میں امریکہ اور ایران کے درمیان نئے سرے سے جوہری مذاکرات کی تجویز بھی پیش کی ہے اور ساتھ تہران کو دھمکی بھی دی گئی کہ اگر اس نےجوہری پروگرام جاری رکھا تونتائج بھگتنا پڑیں گے۔
امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے تصدیق کی کہ ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری تنازع کو جلد از جلد سفارتی طور پر حل کرنا چاہتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی اس معاملے پر بات چیت کی تھی، تاکہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جا سکے۔
دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے رواں ماہ کے اوائل میں ایرانی قیادت کو خط بھیجاتھا جب کہ وائٹ ہاؤس نےخط کے مندرجات سے اسرائیل، یواے ای اورسعودی عرب کو بھی آگاہ کیا تھا۔
ٹرمپ کا خط متحدہ عرب امارات (UAE) کے صدر محمد بن زاید النہیان کے ذریعے ایرانی حکام تک پہنچایا گیا تھا۔
ایرانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ صدر ٹرمپ کا پیغام موصول ہو چکا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے نئی اقتصادی پابندیاں اور سفارتی تنہائی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ساتھ ہی، ٹرمپ نے ایران سے یمن میں حوثی باغیوں کی حمایت ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔