نئی دہلی میں امریکی سفارت خانہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اس الزام کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف میڈیا رپورٹس میں ہیرا پھیری کی ہے ۔
امریکی سفارخانہ نے مزید کہا ہے کہ وہ صرف صحافیوں کی استعداد کار بڑھانے کی تربیت کے ذریعے آزاد میڈیا کی حمایت کرتا ہے اور آزاد میڈیا تنظیموں کے ادارتی فیصلوں پر اثر انداز نہیں ہوتا ہے۔
بی جے پی نے 5 دسمبر کو اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے متعدد پوسٹس کے ذریعے الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور حکمراں جماعت پر ٹارگٹڈ حملوں اور ہندوستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کے پیچھے امریکی محکمہ خارجہ کا ہاتھ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بی جے پی نے امریکی محکمہ خارجہ اور ’ڈیپ اسٹیٹ‘ عناصر پر تحقیقاتی صحافیوں اور اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے ساتھ مل کر بھارت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
حکمران جماعت نے کہا کہ راہول گاندھی کی کانگریس پارٹی نے منظم جرائم اور بدعنوانی کی رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کے ان مضامین کا استعمال کیا جو صرف اور صرف نریندر مودی کو کمزور کرنے کے لیے اڈانی گروپ اور حکومت سے اس کی مبینہ قربت پر توجہ مرکوز کرتے تھے۔
گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی اور 7 دیگر افراد پر گزشتہ ماہ امریکہ میں بھارتی حکام کو رشوت دینے کے لیے ساڑھے 26 کروڑ ڈالر کی اسکیم کا حصہ بننے پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، تاہم ان الزامات کو گروپ نے ’بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔
او سی سی آر پی کے مضامین میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ بھارت میں ریاستی سرپرستی والے ہیکرز حکومتی ناقدین کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیلی ساختہ پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہیں۔
حکومت پہلے دونوں الزامات کی تردید کر چکی ہے، بی جے پی نے پہلے گاندھی، او سی سی آر پی اور 92 سالہ ارب پتی فنانسر و انسان دوست جارج سوروس پر مودی پر حملہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔