امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز چینی درآمدات پر بھاری محصولات لگانے کا اعلان کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن اپنے ریپبلکین پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے لگائے محصولات کو برقرار رکھتے ہوئے مزید ٹیکسز عائد کر دیئے ہیں، جن میں الیکٹرک گاڑیوں کی ڈیوٹی میں 100 فی صد سے زیادہ اضافہ شامل ہے، جن کمپیوٹر چپس اور طبی سازو سامان بھی شامل ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ چین غیر منصفانہ طریقوں سے عالمی منڈیوں کو اپنی سستی مصنوعات سے بھر رہا ہے جو امریکی اقتصادی سلامتی کے لیے ناقابل قبول خطرہ ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ چینی درآمدات پر 18 ارب ڈالر کے محصولات عائد کیے جا رہے ہیں، جن کا اثر اسٹیل، ایلومینیم، سیمی کنڈیکٹر چپ، بیڑیوں، اہم معدنیات، سولر سیلز اور کرینوں پر پڑے گا۔
امریکہ نے 2023 میں چین سے 427 ارب ڈالر کی درآمدات کیں اور 148 ارب ڈالر کی مصنوعات امریکہ سے چین کو بھیجی گئیں۔
امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی خلا کئی عشروں سے جاری ہے اور تجارت میں جاری یہ مسلسل نقصان وائٹ ہاؤس کے لیے ایک حساس موضوع بن گیا ہے۔
