امریکہ اور پاناما کے درمیان نہرِ پاناما کے حوالے سے تنازع شدت اختیار کر گیا
امریکی محکمۂ خارجہ نے دعوی کیا ہے کہ امریکہ کے سرکاری بحری جہاز اب پاناما کینال سے کسی بھی قسم کی فیس ادا کیے بغیر گزر سکیں گے۔
محکمۂ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاناما کی حکومت نے آمادگی ظاہر کی ہے کہ پاناما کینال سے گزرنے والے امریکی سرکاری جہازوں پر آئندہ فیس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے امریکہ کو کروڑوں ڈالر کی بچت ہو گی۔
دوسری جانب امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ پاناما کینال خطرے کی زد میں آنے کی صورت میں امریکہ اس کے تحفظ کا پابند ہے۔
مارکو روبیو نے کیربیئن ملک ڈومینیکن ری پبلک کے دارالحکومت سانتو ڈومنگو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاناما کی منتخب حکومت کا احترام کرتے ہیں اور تسلیم کرتے ہیں کہ وہ قانون کے مطابق طریقہ کار پر عمل کرنے کی پابند ہے۔
انہوں نے کہا کہ “امریکی مسلح افواج خصوصاً امریکی نیوی معاہدے کے نفاذ کی پابند ہے۔
دوسری جانب اس آبی گزر گاہ کا انتظام سنبھالنے والی ’پاناما کینال اتھارٹی‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتھارٹی نے امریکہ کو ایسی کوئی رعایت دینے پر تاحال اتفاق نہیں کیا ہے۔
اتھارٹی نے امریکی بیان کو غلط فہمی پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ وہ صرف امریکی جنگی جہازوں کے گزرنے کے حوالے سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔