امریکہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیرف 100 فیصد سے آگے نکل گیا ہے اور دو بڑی معیشتوں کے درمیان اس تجارتی جنگ سے عالمی مارکیٹس ہل کر رہ گئی ہے۔
امریکی ٹیرف کے جواب میں عائد کیے گئے ٹیرف سے پیچھے نہ ہٹنے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید ٹیرف عائد کیا ہے اور چین پر مجموعی ٹیرف 104 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس کے بعد چین اور ہانگ کانگ کی مارکیٹس میں مندی کا رجحان ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیرف کی بدولت امریکہ ’ایک روز میں تقریباً دو ارب ڈالر‘ حاصل کر رہا ہے۔
انہوں نے چینی مصنوعات پر 34 فیصد مزید اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان بھی کیا۔
دوسری جانب چین نے اس کے جواب میں امریکی مصنوعات پر 34 فیصد ٹیرف عائد کیا تو اس کے جواب میں صدر ٹرمپ نے مزید 50 فیصد ٹیکس لگانے کا عزم ظاہر کیا اور ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے۔
ٹرمپ مصر ہیں کہ اب گیند چین کے کورٹ میں ہے۔ ’بیجنگ معاہدہ کرنا چاہتا ہے مگر وہ نہیں جانتا کہ اسے شروع کیسے کرنا ہے۔‘
رات گئے ٹرمپ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ امریکہ فارماسوٹیکل کی مصنوعات پر بھی جلد ہی ٹیرف کا اعلان کرنے والا ہے۔
انہوں نے ایک اور حکم نامے پر بھی دستخط کیے جس کے تحت چین کی کم قمیت والی مصنوعات پر اگلے ماہ کے اوائل سے زیادہ ڈیوٹی لاگو ہو گی۔
انہوں نے ریپبلکن رہنماؤں کے ساتھ عشائیے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ممالک معاہدے کے لیے مرے جا رہے ہیں۔‘
امریکی صدر کو یقین ہے کہ ان کی پالیسی امریکہ کو ایک بار پھر مینوفیکچرنگ کا مرکز بنا دے گی اور کمپنیاں اپنی مصنوعات کا کام امریکہ منتقل کرنے پر مجبور ہو جائیں گی۔
چین کی جانب سے عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ ٹرمپ کے خلاف اس تجارتی جنگ کو آخر تک لڑے گا جو امریکی انڈیکس میں منگل کو ہونے والی گراوٹ کو ماننے سے انکاری ہیں۔