امریکہ اور چین نے دو روزہ تجارتی مذاکرات کے بعد ایک تاریخی معاہدے کے تحت ایک دوسرے پر عائد ٹیرف میں 115 فیصد کمی پر اتفاق کر لیا ہے۔ امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے تصدیق کی ہے کہ دونوں ممالک آئندہ 90 روز کیلئے تمام “انتقامی” ٹیرف اقدامات معطل کریں گے۔
چین کی وزارت تجارت نے بھی 2 اپریل سے امریکہ کے خلاف عائد تمام جوابی ٹیرف معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت امریکہ اپنے 145 فیصد ٹیرف کو کم کر کے 30 فیصد جبکہ چین اپنے 125 فیصد ٹیرف کو کم کر کے 10 فیصد کرے گا۔
اس پیشرفت کے بعد عالمی مالیاتی منڈیوں میں زبردست بہتری دیکھی گئی۔ لندن اسٹاک مارکیٹ (FTSE 100) میں 1 فیصد اضافہ ہوا، ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس 3 فیصد بڑھا جبکہ وال اسٹریٹ میں بھی ابتدائی کاروبار میں 3 فیصد اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اور بیجنگ دونوں “ڈی کپلنگ” یعنی تجارتی تعلقات ختم ہونے کی صورتحال نہیں دیکھنا چاہتے۔
یہ اعلان سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے حکام کی جانب سے طویل تجارتی مذاکرات کے اختتام پر سامنے آیا ہے۔
اس حوالے سے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 14 مئی تک امریکہ چینی مصنوعات پر محصولات کو عارضی طور پر 145 فیصد سے کم کرکے 30 فیصد کرے گا، جب کہ چین امریکی درآمدات پر محصولات کو 125 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے چین کے نائب وزیر اعظم ہی لیفنگ اور امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر کی قیادت میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے بارے میں بات چیت جاری رکھنے کے لیے ایک میکنزم بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
اس حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات چیت چین اور امریکہ میں متبادل طور پر کی جا سکتی ہے، یا فریقین کے اتفاق سے کسی تیسرے ملک میں بھی بات چیت کو جاری رکھا جاسکے گا، ضرورت کے مطابق دونوں فریق مربوط اقتصادی اور تجارتی مسائل پر ورکنگ لیول مشاورت کر سکتے ہیں۔