امریکہ نے کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کے واقعے کو سنگین معاملہ قرار دے دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق دیگر ممالک میں سکھ رہنماؤں کے قتل کی سازشوں میں بھارتی خفیہ ایجنسی کا مبینہ کردار ایک سنگین معاملہ ہے۔
امریکہ اسے بہت سنجیدگی سے لے رہا ہے اور اس پر اپنے خدشات کا اظہار کرتا رہے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ کینیڈا کی حکومت کی جانب سے لگائے گئے الزامات تشویشناک ہیں۔
میتھیو ملر نے مزید کہا کہ اس معاملے پر کینیڈا کی حکومت کے ساتھ مشاورت جاری رکھی جائے گی۔
امریکہ کا محکمۂ خارجہ بھی کہہ چکا ہے کہ بھارت میں تحقیقاتی کمیٹیوں کے نتائج کی بنیاد پر نئی دہلی کی حکومت سے جواب دہی کی توقع ہے۔ امریکہ اضافی معلومات کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ دو روز قبل کینیڈین نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کینیڈین شہریوں کے خلاف انٹیلی جنس آپریشن کا حکم دیا تھا۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے سلسلے میں قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے اپنے بیان میں ڈیوڈ موریسن نے واضح کیا کہ انہوں نے امریکی اخبار میں امیت شاہ کے نام کی تصدیق کی تھی۔ سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے اس معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امیت شاہ نے خالصتان کے حامیوں کو پکڑنے کے لیے ایجنسیوں کو ہتھیار بنایا۔
گرپتونتسنگھ پنوں نے مزید کہا کہ امیت شاہ کی پرتشدد کارروائیاں امریکا اور کینیڈا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خالصتان ریفرنڈم بھارتی دہشت گردی کے سامنے خاموش نہیں رہے گا، اور یہ کہ اس معاملے کی سنجیدگی دونوں ممالک کے تعلقات پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔