امریکہ کے صدارتی انتخابات میں آزاد حیثیت میں حصہ لینے والے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے انتخابی مہم معطل کرنے اور ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
کینیڈی نے ریاست کیلی فورنیا کے شہر گلینڈل میں ٹرمپ کی ریلی میں بھی شرکت کی۔
ریاست ایریزونا کے شہر فیونکس میں صحافیوں اور اپنے حامیوں سے بات کرتے ہوئے کینیڈی نے کہا کہ انہیں اب یقین نہیں رہا کہ ان کے پاس انتخابی جیت کا راستہ ہے۔ ان کے بقول وہ انتخابی مہم ختم نہیں کر رہے بلکہ اسے صرف معطل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کاملا ہیرس کو فائدہ پہنچائیں۔
کینیڈی جونیئر امریکہ کے سابق صدر جان ایف کینیڈی کے بھتیجے ہیں اور ان کے والد رابرٹ ایف کینیڈی امریکہ کے سابق اٹارنی جنرل رہ چکے ہیں۔ دونوں ساٹھ کی دہائی میں قتل کر دیئے گئے تھے۔
کینیڈی جونیئر امریکہ کی دس ریاستوں میں ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے صدارتی امیدواروں کے درمیان مقابلے میں بطور اسپوائلر کا کردار ادا کر سکتے تھے۔
انہوں نے ریاست ایریزونا میں بیلٹ پیپر سے اپنا نام ہٹانے کے لیے دستاویزی کارروائی بھی مکمل کرلی ہے۔ ایریزونا ایک سوئنگ ریاست ہے جو پانچ نومبر کے صدارتی انتخابات کے نتائج میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
ستر سالہ کینیڈی جونیئر کا کہنا تھا کہ ان ریاستوں میں جہاں وہ اسپوائلر کا کردار ادا کر سکتے ہیں وہاں کے بیلٹ سے اپنا نام ہٹوا لیں گے۔ لیکن ایسی ریاستیں جہاں ڈیموکریٹس کو ان کی موجودگی سے فائدے کا امکان نہ ہو، وہاں ان کے حامی انہیں ووٹ دے سکیں گے۔
کینیڈی نے دعویٰ کیا کہ ایک ایمان دارانہ نظام میں وہ انتخابات جیت جاتے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ میڈیا نے انہیں سینسر کر رکھا ہے جب کہ ڈیموکریٹک پارٹی نے کئی ریاستوں میں بیلٹ پیپر پر آنے کے لیے انہیں روکا ہے۔
کینیڈی جونیئر ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں شامل تھے اور گزشتہ برس اکتوبر میں انہوں نے اس دوڑ سے الگ ہو کر آزاد حیثیت میں انتخاب لڑنے کا اعلان کیا تھا۔
ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کی شام ایک سیاسی پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر وہ وائٹ ہاؤس میں دوبارہ آئے تو وہ قاتلانہ حملوں سے متعلق آزاد کمیشن قائم کریں گے اور 1963 میں قتل ہونے والے سابق صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق تمام سرکاری دستاویزات کو عام کر دیں گے۔