وائٹ ہاؤس کی جانب سے ترید کے بعد امریکی میگزین ’دی اٹلانٹک‘ نے امریکی حکام کے درمیان یمن پر حملے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے کیے جانے والے پیغامات کے تبادلے پر مشتمل چیٹ کو شائع کردیا ہے۔
میگزین نے کہا کہ وہ اب حملے کے منصوبوں کی مکمل تفصیلات ظاہر کر رہا ہے، کیونکہ ٹرمپ کی ٹیم کا اصرار ہے کہ اس میں کوئی خفیہ تفصیلات شامل نہیں تھیں۔
سگنل میسجنگ ایپ پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلیٰ حکام کے درمیان ہونے والی گفتگو کے اسکرین شاٹس میں حملوں کے اوقات اور استعمال ہونے والے طیاروں کی اقسام سمیت تفصیلات دکھائی گئی ہیں۔
میگزین کا کہنا ہے کہ اس نے مکمل تفصیلات اس وقت شائع کیں جب ٹرمپ نے بار بار اس بات کی تردید کی کہ اس میں کوئی خفیہ تفصیلات شامل نہیں تھیں۔
اٹلانٹک میگزین نے بدھ کے روز کہا کہ اس کی مکمل اشاعت میں سگنل چین میں موجود ہر چیز شامل ہے، سوائے سی آئی اے کے ایک نام کے جسے ایجنسی نے ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔
میگزین نے کہا کہ اس نے حکومت سے پوچھا تھا کہ کیا باقی مواد کو شائع کرنے میں کوئی مسئلہ ہوگا؟ کیونکہ سرکاری اصرار ہے کہ کوئی راز شیئر نہیں کیا گیا تھا۔
اس کے جواب میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کارولن لیویٹ نے زور دے کر کہا کہ اس میں کوئی خفیہ مواد شامل نہیں تھا، لیکن ’ہمیں معلومات افشا ہونے پر اعتراض ہے‘۔
وائٹ ہاؤس نے میگزین کے صحافیوں اور اس خبر کو ’دھوکا دہی‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
تازہ ترین انکشافات کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ ’چیٹ میں تفصیلات نہیں تھیں، اور اس میں کچھ بھی ایسا نہیں تھا جس سے سمجھوتہ کیا گیا ہو، اور اس کا حملے پر کوئی اثر نہیں پڑا، یہ حملہ بہت کامیاب تھا‘۔
سگنل کی بات چیت میں شریک نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ ’دی اٹلانٹک نے کہانی کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔‘
قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے اٹلانٹک صحافی جیفری گولڈ برگ کو غلطی سے چیٹ میں شامل کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔
انہوں نے بھی زور دے کر کہا کہ ’کوئی مقام‘ اور ’جنگی منصوبہ‘ نہیں ظاہر ہوا ہے۔
صحافی گولڈ برگ نے پیر کے روز انکشاف کیا کہ وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے سگنل چیٹ میں 15 مارچ کو حوثیوں کے ٹھکانوں پر ممکنہ حملوں کے بارے میں معلومات بھیجی تھیں۔
جاری ہونے والی چیٹس کے مطابق یہ ہیگ سیٹھ ہی تھے، جنہوں نے فوجی کارروائی سے 2 گھنٹے قبل ایک حوثی رہنما کو ہلاک کرنے کے منصوبے کو ٹیکسٹ کیا تھا، جو عام طور پر ایک خفیہ راز ہوتا ہے۔