امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین سینیٹر باب میننڈیز نے رشوت کے بدلے مصری حکومت کیلئے کام کرنے کا الزام عائد ہونے پر عارضی طور پر عہدہ چھوڑ دیا۔
سینیٹر باب میننڈیز اور ان کی مصری بیوی کو کیش سے بھرے لفافے، سونے کی اینٹیں، مارگیج ادائیگی اور مرسیڈیز گاڑی رشوت میں لینے کے الزام کا سامنا ہے۔
پراسیکیوٹر کا دعویٰ ہے کہ میننڈیز اور ان کی بیوی نیڈین نے نیوجرسی کے 3 تاجروں وائل ہانا، جوز اوریبے اور فریڈ ڈائیبس سے یہ رقم لی تھی جو کہ مصری حکومت کی خفیہ طور پر معاونت کرانا چاہتے تھے۔
امریکی سینیٹر پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ میننڈیز نے بطور سینیٹر تینوں تاجروں کو تحفظ دینے کیلئے بھی رشوت لی تھی۔
سینیٹر باب میننڈیز نے اپنے اوپرعائد الزامات بے بنیاد قراردیتےہوئے دعویٰ کیا ہے کہ کئی برسوں سے پس پردہ قوتیں ان کی آواز دبانے اور ان کی سیاسی قبر کھودنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بے نام ذرائع کے ذریعے ان کے خلاف ایک برس سے مہم چلائی جارہی ہے۔
دوسری جانب گورنر نیو جرسی فل مرفی اور بعض ڈیموکریٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ باب میننڈیز سینیٹر کے عہدے سے بھی استعفیٰ دیں تاکہ ان کے خلاف شفاف تحقیقات آگے بڑھ سکیں۔