امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ملک کی سپریم کورٹ میں بڑی تبدیلیوں کا منصوبہ بنا لیا ہے۔
صدر جو بائیڈن سپریم کورٹ میں بڑی تبدیلیوں کے منصوبے کے بارے میں اپنی تجاویز آئندہ چند ہفتے میں پیش کریں گے۔ جن میں ججوں کے عہدے کی معیاد مقرر کیاجانا اور اخلاقی قدروں پر لازمی عمل شامل ہوگا۔
سپریم کورٹ میں بڑی تبدیلیوں کے معاملے پر صدربائیڈن نے آئینی ماہرین اور اراکین کانگریس سےصلاح مشورے مکمل کرلیے ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن اس آئینی ترمیم پر بھی غور کر رہے ہیں کہ صدور اور آئینی عہدوں پر موجود دیگر شخصیات کو حاصل وسیع تر استثنیٰ بھی ختم کردیا جائے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ وہ قبل ازوقت معاملے کااعلان نہیں کرنا چاہتے تاہم وہ عدالت کی حد مقرر کرنے سے متعلق بڑے اقدام کا اعلان کرنے والے ہیں۔ وہ اس معاملے پر آئینی ماہرین سے تین ماہ سے بات چیت کرتے رہے ہیں اور اب انہیں اس معاملے پر حمایت کی ضرورت ہے۔
صدر بائیڈن کو ان تجاویز میں سے زیادہ تر پر عمل کیلئے کانگریس کی حمایت درکار ہوگی۔
یاد رہے کہ پہلے صدارتی مباحثے کے چار روز بعد امریکہ کی سپریم کورٹ نے حکمنامہ جاری کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو آفیشل ایکٹ کے معاملے پر استثنیٰ حاصل ہے جس پر صدر بائیڈن نے ہارورڈ لا اسکول سے وابستہ آئینی امور کے ماہر پروفیسر کو فون کرکے حکمنامے پر بات چیت کی تھی اور عدالت میں اصلاحات کے حق اور مخالفت میں دلائل بھی زیر غور آئے تھے۔
بعد میں خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے عدالتی فیصلے کو قانونی اصولوں پر حملہ اور قانون کی حکمرانی پر ضرب قرار دیا تھا۔