امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انہوں نے 2022 میں ڈوبز بنام جیکسن ویمینز ہیلتھ کیس میں سپریم کورٹ پر جو براہِ راست تنقید کی تھی وہ درست تھی تاہم موزوں دستاویزات کی حامل نہ ہونے پر ایک تارکِ وطن کو غیر قانونی کہنے پر افسوس ہے۔
ایک چینل کو خصوصی انٹرویو میں جو بائیڈن نے کہا میرا خیال ہے کہ انہوں نے مجھے غلط فیصلے پر مجبور کیا۔ میرا خیال ہے انہوں نے آئین کو ٹھیک سے پڑھا نہیں۔ ان کے غلطی ہوئی۔
امریکی صدر نے ایک سوال پر کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے کہا تھا کہ اگر خواتین چاہیں تو ووٹ دے کر تبدیلی لاسکتی ہیں۔ یہ کسی حد تک اہانت آمیز ہے کہ ان کے خیال خواتین ایسا نہیں کرسکتیں۔ اب خواتین کھل کر اظہارِ خیال کر رہی ہیں۔ وہ اب بھی بول رہی ہیں اور میرے خیال میں اس سے بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔
جارجیا میں انتخابی مہم کے سلسلے میں تقریروں کے دوران صدر بائیڈن نے سابق صدر ٹرمپ اور اپنے ہی تعینات کیے ہوئے سپریم کورٹ ججز کو نشانہ بنایا تھا۔