نیویارک میں اثاثوں کی مالیت بڑھا چڑھا کر پیش کرکے بینکوں اور بیمہ کنندگان کو دھوکہ دینے کے کیس میں بڑی پیشرفت سامنے آگئی۔ عدالت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دھوکہ دہی میں ملوث قرار دے دیا۔
جج نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گذشتہ ایک دہائی کے دوران اپنے کاروباری معاملات میں دھوکہ دہی کا ذمہ دار قرار دیا۔ جو نیویارک کی اٹارنی جنرل کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے میں ایک بڑی کامیابی ہے۔
نیویارک کے جج آرتھر اینگورون نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹرمپ اور ان کی کمپنی نے بینکوں، بیمہ کنندگان اور قرض دہندگان کو دھوکہ دینے کے لیے اپنے اثاثوں کو “انتہائی” حد سے زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور ریئل اسٹیٹ کے ٹائیکون نے ان لوگوں سے سودے کے لیے اس کا استعمال کیا۔
اپنے 35 صفحات پر مشتمل فیصلے میں جج اینگورون نے لکھا کہ ٹرمپ کی طرف سے جمع کرائے گئے مالیاتی گوشواروں میں واضح طور پر دھوکہ دہی والی قیمتیں شامل ہیں، مدعاعلیہان نے جن کا استعمال اپنے کاروبار میں کیا تھا۔
NEW: If I am reading this right, Judge Engoron has found that Donald Trump committed fraud and has ordered the cancellation of all of his New York business certificates and the dissolution of the Trump Organization. pic.twitter.com/k2nRcK3L37
— Andrew Feinberg (@AndrewFeinberg) September 26, 2023
امریکی جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹرمپ یہ ثابت نہیں کرسکے کہ ان کی ایک جائیداد کا خواہش مند خریدار سعودی عرب میں موجود ہے۔
ٹرمپ کے وکلاء کا دعوی تھا کہ سابق صدر نے اثاثوں کی قیمت درست بتائی تھی اور یہ وہ مالیت ہے جو ٹرمپ نے بطور” وژنری رئیل اسٹیٹ ڈیولپر” سمجھی تھی۔
لیکن جج آرتھر اینگورون نے کہا، “یہ ایک خیالی دنیا ہے، یہ حقیقی دنیا نہیں ہے۔”
نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیٹیا جیمس نے ستمبر 2022 میں ٹرمپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔