امریکی فوج کی جانب سے ٹرانس جینڈر فوجیوں کے ریکارڈز کو ان کی پیدائشی جنس کے مطابق تبدیل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
امریکی فوج کے ایک ہدایت نامے میں متعدد اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے، جن کے ذریعے ٹرانس جینڈر فوجیوں کو فوج سے نکالنے کا عمل شروع کیا جائے گا۔
14 صفحات پر مشتمل میمو میں کمانڈرز کو ہدایت کی گئی ہیں کہ وہ تمام فوجیوں کے ذاتی ریکارڈز اور انتظامی نظاموں کو ان کی (پیدائشی) جنس کے مطابق اپ ڈیٹ کریں۔
میمو میں کہا گیا کہ فوج کسی شخص کی جنس کو ’اس کی زندگی کے دوران غیر تبدیل شدہ‘ تصور کرتی ہے، یہ مؤقف 26 فروری کو جاری کردہ پینٹاگون کے میمو کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ دستاویز اس بات کو واضح کرتی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد ٹرانس جینڈر فوجیوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں پینٹاگون کو ٹرانس جینڈر افراد کی فوج میں خدمات پر پابندی نافذ کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق پینٹاگون ان ٹرانس جینڈر فوجیوں کو نکالنا شروع کرے گا جو خود سے استعفیٰ نہیں دیتے، جبکہ ان تمام فوجیوں کے پاس 6 جون تک کا وقت ہے۔
فوج کے اس تازہ ترین میمو میں ریکارڈز کی تبدیلی کے علاوہ بھی دیگر اقدامات درج ہیں، جنہیں آرمی کی ہیومن ریسورسز کمانڈ نافذ کرے گی۔
دستاویز میں کہا گیا کہ ’کمانڈرز اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام مشترکہ نجی مقامات واضح طور پر مرد، عورت یا خاندانی استعمال کے لیے مخصوص کی گئی ہوں‘۔
حکام کے مطابق امریکی فوج اور نیشنل گارڈ میں اس وقت 4 ہزار 240 ٹرانس جینڈر اہلکار موجود ہیں، تاہم ٹرانس جینڈر حقوق کے حامی کارکنان اس سے کہیں زیادہ تعداد بتاتے ہیں۔