امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ پر اسرائیل کے حملے کی حمایت کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے پیش نظر وائٹ ہاؤس میں افطار ڈنر کی روایتی تقریب مختصر کر دی۔
افطار ڈنر میں مدعو کیے گئے افراد نے اسرائیل اور غزہ جارحیت کے بارے میں مسلم کمیونٹی میں پائی جانے والی مایوسیوں کی وجہ سے دعوت نامے کو مسترد کر دیا تھا۔
صدر جو بائیڈن نے اپنی انتظامیہ کے سینیئر مسلم عہدیداروں، خاتون اول جل بائیڈن، نائب صدر کمیلا ہیرس اور ان کے شوہر کے ہمراہ عشائیہ دینے سے قبل مسلم رہنماؤں سے ملاقات کی۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین پیئر نے کہا: ’کمیونٹی رہنماؤں نے ورکنگ گروپ کا اجلاس کرنے کو ترجیح دی، اس لیے ہم نے سنا اور ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے فارمیٹ ایڈجسٹ کیا۔‘
حاضرین میں شامل ڈاکٹر طہیر احمد نے بتایا کہ وہ ملاقات ختم ہونے سے پہلے ہی وہاں سے چلے گئے تھے۔
انہوں نے کہا: ’ایسا میں نے اپنی کمیونٹی اور ان تمام لوگوں کے احترام کی وجہ سے کیا، جنہوں نے (غزہ میں) نقصان اٹھایا اور جو اس دوران مارے گئے، مجھے میٹنگ سے واک آؤٹ کرنے کی ضرورت تھی۔
امریکی مسلمانوں کی وکالت کرنے والے گروپ ایمگیج ایکشن کا کہنا ہے کہ انہوں نے منگل کے عشائیے میں شرکت کی دعوت مسترد کردی اور کہا کہ صدر بائیڈن کی جانب سے اسرائیل کو غیر مشروط فوجی امداد جاری رکھنے کے باعث ’انسانی تباہی‘ ہو رہی ہے۔