صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو انتباہ کیا کہ اسرائیل کے بارے میں امریکی پالیسی کا انحصار غزہ میں شہریوں کے تحفظ پر ہے۔
پیر کو امریکہ میں قائم ورلڈ سینٹرل کچن گروپ کے ملازمین کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کو اپنی پہلی ٹیلی فون کال میں صدر بائیڈن نے غزہ میں “ناقابل قبول” حملے اور انسانی ہمدردی کی وسیع تر صورت حال کے بعد “فوری جنگ بندی” کا بھی مطالبہ کیا۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے تسلیم کیا کہ یہ کال نیتن یاہو کے ساتھ “بڑھتی ہوئی مایوسی” کے بعد ہوئی اگرچہ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکہ کی حمایت غیر متزلزل ہے۔
جان کربی نے کہا کہ امریکہ “آنے والے گھنٹوں اور دنوں” میں کارروائی دیکھنا چاہتا ہے جس میں غزہ کی امداد میں “ڈرامائی” اضافہ بھی شامل ہے، ج
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں وہ تبدیلیاں نظر نہیں آتیں جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو غزہ سے متعلق امریکی پالیسیوں میں تبدیلیاں نظر آجائیں گی۔
امریکی صدر سے ٹیلی فونک رابطے کے چند گھنٹوں بعد اسرائیلی حکومت نے غزہ میں امداد کی رسد بڑھانے کیلئے چند اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے اردن سے غزہ میں امداد پہنچانے کیلئے اشدود پورٹ اور شمالی غزہ سے ایریز کراسنگ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
منگل کے روز ایک اسرائیلی حملے میں سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر کی جانب سے فوجی امداد پر ممکنہ شرائط کے حوالے سے اب تک کا سخت ترین اشارہ تھا۔