امریکی کانگریس کے ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن نے انڈیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’خصوصی تشویش کا حامل ملک‘ قرار دینے کی سفارش کی ہے۔
امریکی کمیشن کے سامنے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے انڈیا میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی، مذہبی عدم برداشت، اقلیتوں پر ظلم و جبر، میڈیا و انٹرنیٹ پر پابندی، جنسی تجارت اور انسانی حقوق سے متعلقہ دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر شہادت دی۔
کمیشن کو بتایا گیا کہ انڈیا میں مسلمانوں اور اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے اور مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے خلاف قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
ٹام لینٹوس کمیشن نے انڈیا کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ’خصوصی تشویش کا حامل ملک‘ قرار دینے کی سفارش کی۔
کمیشن کی صدارت کرنے والے ایوان نمائندگان کے رکن جم میک گورن نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ اکثر مسائل کی وجہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی انڈیا کی سیکولر جمہوریت سے تبدیل کرکے اسے ہندوتوا بنانے کی کوشش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے مسائل کا حل نہ کیا گیا تو انڈیا کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔
رکن کانگریس کرسٹوفر سمتھ نے کمیشن کو بتایا کہ بین الاقوامی مذہبی آزادی کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی 13 ریاستوں میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی عائد کی گئی ہے، جو بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی ہے۔
