امریکہ کی سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی نے ذہین ترین مسلم طالبہ کی تقریر منسوخ کردی۔
یونیورسٹی میں نئے تعلیمی سیشن کا آغاز روایت کے مطابق اثنا تبسم کی تقریر سے ہونا تھا۔
یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سیکیورٹی سے متعلق خدشات کے باعث کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پرو ووسٹ اینڈریو گزمین نے آن لائن کیمپس لیٹر میں کہا کہ کئی دن سے اس حوالے سے مشاورت ہو رہی تھی۔ اس حوالے سے بحث و تمحیص شدت اختیار کرگئی تھی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ غزہ کی صورتِ حال اور سوشل میڈیا پر چل رہے رجحانات کے باعث معاملات اِتنے بگڑے کہ یونیورسٹی کے لیے سیکیورٹی خدشات پیدا ہوگئے۔
21 سالہ اثنا تبسم کو، جس کا آبائی تعلق تعلق جنوبی ایشیا سے ہے، یہ تقریر 10 مئی کو کرنی تھی۔ مئی 2020 میں اثنا کو اپنے اسکول کی ذہین ترین طالبہ قرار دیا گیا تھا مگر تب کورونا کی وبا کے باعث اُسے تقریر کا موقع نہیں ملا۔
اثنا تبسم نے اس فیصلے پر شدید رنج کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر افسوس بھی ظاہر کیا کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے میری آواز دبانے کی خاطر چلائی جانے والی نفرت انگیز مہم کے آگے ہتھیار ڈال دیئے۔ کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (لاس اینجلس) کو جاری کردہ ایک بیان میں اثنا تبسم نے کہا کہ مجھے اُن لوگوں پر کچھ حیرت نہیں جو نفرت پھیلاتے ہیں، دکھ اس بات کا ہے کہ میری اپنی یونیورسٹی نے، جو چار سال سے میرے لیے گھر کی طرح ہے، مجھے چھوڑ دیا ہے۔