امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے ملاقات کی اور دمشق میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام کو محفوظ ملک بنانے کا مطالبہ کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ بحیرہ احمر کے تفریحی مقام عقبہ میں شاہ عبداللہ سے ملاقات کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے شام میں عبوری حکومت کی مدت کے دوران اردن سمیت شام کے ہمسایہ ممالک کے استحکام کے لیے امریکی حمایت کا وعدہ بھی کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے شام کی سرزمین پر حالیہ اسرائیلی اور ترک فوجی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت یہ بہت اہم ہے کہ ہم سب اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں کہ مزید تنازعات کو جنم نہ دیا جائے۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ شام کو ’دہشت گردی‘ کے اڈے کے طور پر استعمال نہ کیا جائے اور شام اپنے پڑوسیوں کے لیے خطرہ نہ بنے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ، جو شامی کردوں کے ساتھ امریکی فوجی اتحاد سے ناراض ہے اور اسرائیل دونوں کے لیے شام تشویش کا باعث رہا ہے، اسرائیل بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے تاریخی حریف کے اہم مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے۔
انٹونی بلنکن نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن، امریکی شہری ٹریوس ٹمرمین کو وطن واپس لانے کے لیے کام کر رہا ہے کیونکہ شام کی نئی قیادت نے اسے رہا کر دیا ہے، ہم اسے گھر واپس لانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
شام کی قیادت نے کہا ہے کہ وہ بشار الاسد کے دور میں لاپتہ ہونے والے امریکی شہریوں کی تلاش کے لیے واشنگٹن کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں، ان امریکیوں میں 2012 میں اغوا ہونے والے امریکی صحافی آسٹن ٹائس کی ’جاری‘ تلاش بھی شامل ہے۔