امریکی محکمہ خارجہ نے پہلگام حملے کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ، انڈیا کے ساتھ کھڑا ہے اور دہشت گردی کے ہر اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اس گھناؤنے اقدام کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
بریفنگ کے دوران انڈیا کے پاکستان پر الزامات اور امریکہ کے ممکنہ کردار ادا کرنے سے متعلق سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ، ’صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور ہم قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں لیکن اس موقع پر ہم کشمیر یا جموں کی حیثیت پر کوئی مؤقف نہیں اپنا رہے۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر کے معاملے پر انڈیا اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی پیشکش کی تھی، ترجمان نے کہا کہ وہ اس صورتحال پر مزید کچھ نہیں کہیں گی، صدر اور سیکریٹری خارجہ اپنا مؤقف واضح کر چکے ہیں۔
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو سیاحوں پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات مزید محدود ہو گئے ہیں۔
حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو فوری معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ انڈیا میں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔
پاکستان کی قومی سلامتی کی کمیٹی نے انڈیا کی جانب سے عائد تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ملکیت کے پانی کے بہاؤ کو روکا گیا تو اس کو جنگ کا اقدام سمجھا جائے گا اور قومی طاقت کے ساتھ بھرپور جواب دیا جائے گا۔
دونوں ممالک نے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے اپنی سرحدیں بند کر دی ہیں اور سفارتی عملہ بھی انتہائی محدود کر دیا ہے جبکہ پاکستان نے انڈیا کی ملکیت یا انڈیا کے آپریٹڈ تمام ایئر لائنز کے لیے پاکستان کی فضائی حدود کو بھی بند کر دیا ہے۔
دوسری جانب انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے پہلگام واقعے میں ملوث دہشت گردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو سزا دینے کا اعلان کیا ہے۔