امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انگریزی کو امریکہ کی سرکاری زبان بنانے کا ایگزیکٹو آرڈر جاری کردیا ہے۔
ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق انگریزی کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے سے نہ صرف ابلاغ بہتر ہوگا بلکہ مشترکہ قومی اقدار کو تقویت ملے گی ہم آہنگی رکھنے والے معاشرے کی تشکیل پائے گا۔
امریکی صدر نے حکم نامے میں کہا کہ انگریزی کو بہت پہلے سرکاری زبان قرار دے دینا چاہیے تھا، قومی سطح پر نامزد کردہ زبان ایک متحد اور ہم آہنگ معاشرے کی بنیاد ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ اس فیصلے سے دنیا بھر کے تارکین وطن کی میزبانی کرنے والے ملک میں ہم آہنگی آئے گی، انگریزی بطور سرکاری زبان سے ابلاغ میں بہتری آئے گی اور مشترکہ اقدار کو بھی فروغ ملے گا۔
اس انتظامی حکم نامے کے بعد بعد وفاقی فنڈنگ حاصل کرنے والی ان حکومتی ایجنسیوں اور تنظیموں کو اجازت ہو گی کہ وہ یہ انتخاب کریں کہ آیا انگلش کے علاوہ دیگر زبانوں میں دستاویزات اور خدمات پیش کرنا جاری رکھی جائیں یا نہیں۔
اس حکم نامے سے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کا وہ فیصلہ منسوخ ہو گیا ہے جس کے تحت ایجنسیوں اور تنظیموں کو انگریزی نہ جاننے والوں کو دیگر زبانوں میں معاونت کی فراہمی کے لیے وفاقی فنڈ مہیا کیا جاتا تھا ۔
امریکہ کی 30 ریاستوں میں پہلے ہی انگریزی سرکاری زبان ہے جبکہ امریکا میں 6 کروڑ 80 لاکھ افراد انگریزی کے علاوہ دیگر زبانیں بولتے ہیں۔