امریکہ کی جانب سے ایران کی تیل کی برآمدات کو نشانہ بناتے ہوئے 30 سے زائد افراد اور جہازوں پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
ایرانی پیٹرولیم مصنوعات کی خریدو فروخت میں ملوث چین، ایران، بھارت، متحدہ عرب امارات میں موجود تیل کے بروکرز،ٹینکر آپریٹ کرنے والے افراد بھی نئی امریکہ اقتصادی پابندیوں کی زد میں آئے ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ تہران کے “خفیہ بحری بیڑے” کے حصے کے طور پر ایرانی پیٹرولیم سے متعلق مصنوعات کی فروخت اور نقل و حمل میں کردار ادا کرنے والے 30 سے زیادہ افراد اور جہازوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور ہانگ کانگ میں تیل کے بروکرز، بھارت اور چین میں ٹینکر آپریٹ کرنے والے اور مینجرز، ایران کی تیل کی قومی کمپنی کے سربراہ اور ایرانی آئل ٹرمینلز کمپنی پر عائد کی گئی ہیں۔
محکمے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کمپنیوں نے جہاز وں کو کروڑوں بیرل خام تیل لے جانےکی منظوری دی جس کی مالیت کروڑوں ڈالر تھی۔
وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا، “ایران تیل کی فروخت میں سہولت ، اور اپنی عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں کیلئے رقوم فراہم کرنے کے مقصد سےخفیہ جہازوں، جہاز رانوں اور بروکرز کے ایک پورے نیٹ ورک پر انحصار کرتا رہا ہے۔”