ایران کا جنگی بحری جہاز البرز ، بحیرہ احمر کے پانیوں میں داخل ہو گیا ہے۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ اور تہران کی اتحادی فورسز کے خطے کی آبی گزرگاہوں پر سفر کرنے والے تجارتی بحری جہازوں پر حملوں میں اضافے سے کشیدگی بڑھ رہی ہے ۔
تسنیم کی رپورٹ میں البرز کے مشن کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا لیکن یہ کہا گیا ہے کہ ایرانی بحری جنگی جہاز 2009 سے جہاز رانی کے راستوں کو محفوظ بنانے ، بحری قزاقی کی روک تھام اور دیگر کاموں کی انجام دہی کے لیے کھلے پانیوں میں خدمات سرانجام دے رہا ہے۔
یمن کا حوثی عسکری گروپ، جسے ایران کی سرپرستی حاصل ہے، اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں، فلسطینی گروپ حماس سے اپنی حمایت کے اظہار کے لیے نومبر سے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو اپنا نشانہ بنا رہا ہے۔
ان حملوں سے بچنے کے لیے بہت سی بحری جہاز راں کمپنیوں نے نہر سوئز سے گزرنے کی بجائے افریقہ کے کیپ آف گڈ ہوپ کے گرد طویل اور زیادہ مہنگے راستے کا رخ کر لیا ہے۔
تقریباً 12 فی صد عالمی تجارت نہر سوئزکے راستے سے ہوتی ہے۔
امریکہ کے پانچویں بحری بیڑے نے کہا ہے کہ وہ ایرانی بحریہ کے بارے میں بات نہیں کر سکتا اور نہ ہی ایرانی جہاز کی نقل و حرکت کی غیر مصدقہ اطلاعات پر تبصرہ کر سکتا ہے ۔