اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے نے کہا کہ ایران اپنی دو اہم جوہری تنصیبات فردو اور نتانز میں ہزاروں جدید سینٹری فیوجز کے ساتھ یورینیم کی افزودگی شروع کر دے گا۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے نوٹس میں صرف اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ ایران نئے سینٹری فیوجز کے ساتھ یورینیم کو 5 فیصد خالصتاً افزودہ کر رہا ہے، جو کہ اس وقت کے 60 فیصد کے مقابلے میں بہت کم ہے _
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے ان منصوبوں کا خاکہ پیش کیا جن کے بارے میں ایران نے اُسے آگاہ کیاہے، ان میں اس کے جدید ترین IR-2M، IR-4 اور IR-6 سینٹری فیوجز کے تقریباً 45 ’کاسکیڈز‘ میں یورینیم کی افزودگی شامل ہے۔
کاسکیڈ سینٹری فیوجز کا ایک گروپ ہے جو یورینیم کو زیادہ تیزی سے افزودہ کرتا ہے۔ ان جدید سینٹری فیوجز میں سے ہر ایک ایران کے ان بنیادی IR-1 سینٹری فیوجز سے زیادہ تیزی سے یورینیم کو افزودہ کرتا ہے جو ایک طویل عرصے سے تہران کے جوہری پروگرام کا قابل بھروسہ حصہ رہے ہیں۔
ایجنسی نے یہ نہیں بتایا کہ ہر کاسکیڈ میں کتنے سینٹری فیوجز ہوںگے، تاہم ایران ماضی میں تقریباً 160 سینٹری فیوجز کو ایک واحد کاسکیڈ میں ڈال چکا ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ایران نے ابھی تک سینٹری فیوجز میں یورینیم افزودہ کرنا شروع کر دیا ہے یا نہیں۔ تہران اپنے منصوبوں کے بارے میں ابہا م سے کام لیتا رہا ہے۔
لیکن 5 فیصد سے افزودگی شروع کرنا تہران کیلئے مغرب کے ساتھ بات چیت میں فائدہ مند ثابت ہوگا اور ایک ظرح سے یہ دباؤ ڈالنے کا حربہ بھی ہے۔ ہتھیاروں کے درجے کی افزودگی کی سطح تقریباً 90 فیصد ہے۔
ممکنہ طور پر یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ وہ اب بھی مغرب اور نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کرنے کا خواہش مندہے۔
2018 میں سابق صدر ٹرمپ کے دور صدارت میں امریکہ اس معاہدے سے الگ ہوگیا تھا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے آئی اے ای اے کی رپورٹ پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
تہران نے اپنے نیوکلیر پروگرام کو اس وقت تیزی سے آگے بڑھانے کی دھمکی دی تھی جب IAEA کے بورڈ آف گورنرز نے اپنے نومبر میں ہونے والے ایک اجلاس میں ایجنسی کے ساتھ مکمل تعاون کرنے میں ناکامی پر ایران کی مذمت کی تھی۔