ایرانی صدر مسعود پزشکیان اپنے پہلے بیرونی دورے پر بدھ کی صبح بغداد پہنچے۔
عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے ایران کے صدر کا استقبال کیا۔
مسعود پزشکیان صدر منتخب ہونے کے بعد ایران کی بین الاقوامی تنہائی کو کم کرنے اور معیشت پر مغربی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش میں پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنا رہے ہیں۔
ایرانی صدر سرکاری ملاقاتوں کے علاوہ عراق میں ایرانیوں اور تاجروں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ وہ نجف، کربلا اور بصرہ کے شہروں کا دورہ کریں گے۔
مارچ 2024 سے جولائی 2024 کے درمیان ایران اور عراق کے درمیان تیل کے علاوہ تجارت کا حجم تقریباً پانچ ارب ڈالر تھا۔
ایران بجلی گھروں کو چلانے کے لیے عراق کو روزانہ لاکھوں کیوبک میٹر گیس بھی برآمد کرتا ہے۔جو اس کی بجلی کی ضروریات کا 30 فیصد پورا کرتی ہے۔ عراق کے ذمے ایران کے اربوں ڈالر بقایا جات ہیں۔
ستمبر 2023 میں دونوں ممالک نے “بصرہ شلمچه ریلوے پروجیکٹ” کا آغاز کیا جو عراق کے جنوب میں واقع بڑے ساحلی شہر کو 32 کلومیٹر سے زیادہ کی دوری پر شلمچه سرحدی کراسنگ سے جوڑے گی۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرنا کے مطابق ایرانی صدر خود مختار کردستان کے دارالحکومت اربیل بھی جائیں گے، جہاں وہ کرد حکام سے ملاقات کریں گے۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران، مسعود پزشکیان نے 2015 کے بین الاقوامی معاہدے کو بحال کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے کے بدلے میں اقتصادی پابندیاں اٹھانے کی اجازت دی گئی تھی۔
امریکہ یکطرفہ طور پر 2018 میں اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا، اور تیل کی برآمدات پر سخت پابندیاں دوبارہ عائد کر دیں۔