ایران نے ایک بار پھر خواتین کی جانب سے لباس سے متعلق سخت گیر اسلامی ضوابط کی خلاف ورزیوں کے خلاف سخت کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
ایرانی حکام نے ہفتے کے روز سے ایک ایسی مہم کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد خواتین سے اسلامی ڈریس کوڈ کی پابندی کروانا ہے۔ اس مہم کے ذریعے سر پر اسکارف نہ اوڑھنے والی خواتین کو ہدف بنایا جائے گا۔
اخلاقی پولیس کے مطابق ملک بھر میں لباس کے اسلامی ضوابط پر عمل در آمد سخت کر دیے گئے ہیں اور سرعام اسکارف پہننے کی شرط کو نظر انداز کر نے والی خواتین کو مجرم شمار کیا جائے گا۔
2022ء کے موسم خزاں میں خواتین کی قیادت میں بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد سے ایران کی سخت گیر اخلاقی پولیس کی کارروائیوں میں کسی حد تک نرمی دیکھنے میں آئی تھی۔ یہ بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہرے ایک نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری اور پھر موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔
مہسا امینی کو مبینہ طور پر غیر مناسب انداز سے سر پر اسکارف پہننے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم ان کی موت کے بعد اخلاقی پولیس کو عوامی سطح پر سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔