ایران کے نائب صدر محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ تہران کے جوہری ماہرین نے یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال کیے جانے والا گیس سینٹری فیوج کے پلیٹ فارم میں نصب بم کو ناکارہ بنایا دیا ہے۔
جواد ظریف نے کہا کہ ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن نے حال ہی میں ایک سینٹری فیوج خریدا اور پتا چلا کہ اس کے اندر دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا، تاہم ماہرین اس کا پتہ لگانے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ان پابندیوں کی وجہ سے ہوا جس سے ہمیں بچنا پڑتا ہے جب کہ ان کی پابندیوں کی وجہ سے نہ صرف ہمیں مالی نقصان پہنچتا ہے بلکہ قومی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ یورینیم کی افزودگی کے لیے ڈیزائن کیے گئے سینٹری فیوجز عام طور پر ایرانی جوہری تنصیبات میں نصب کیے جاتے ہیں۔
ایران کے نائب صدر نے اسرائیل کے اس واقعے میں ملوث ہونے کا اشارہ دیا ہے تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کب کی بات کررہے ہیں، یعنی یہ واقعہ کب پیش آیا۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اسرائیل اگر سپلائی چین میں مداخلت کی کوشش کرے تو اس کے بعد وہ جو چاہے کرسکتا ہے اور جہاں چاہے کچھ بھی نصب کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے زیر استعمال پیجرز اور واکی ٹاکی میں دھماکے ہوئے تھے، لبنان اور حزب اللہ نے اسرائیل کو ان مواصلاتی آلات پر حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جس میں 37 افراد ہلاک اور 3ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوئ تھے۔