Saturday, April 19, 2025, 11:42 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » ایران کے جوہری پروگرام پر محدود حملے کرنے کا امکان ابھی بھی موجود ہے: اسرائیلی عہدیدار

ایران کے جوہری پروگرام پر محدود حملے کرنے کا امکان ابھی بھی موجود ہے: اسرائیلی عہدیدار

واشنگٹن تہران کے ساتھ سفارتی مذاکرات کو ترجیح دینا چاہتا ہے؛ صدرٹرمپ

by NWMNewsDesk
0 comment

ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے آئندہ مہینوں میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا امکان مسترد نہیں کیا ہے

اسرائیلی حکام نے تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کا عہد کیا ہے اور نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ ایران کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کے نتیجے میں اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم ہونا چاہیے۔

اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ فوج ایران پر ایک محدود حملہ کر سکتی ہے جس کے لیے امریکی حمایت کی کم ضرورت ہو گی۔ اس طرح کا حملہ اسرائیل کی ابتدائی تجویز سے بہت کم درجے کا ہو گا۔

ایک سینئر ایرانی سکیورٹی اہلکار نے کہا، تہران اسرائیلی منصوبوں سے واقف ہے اور کسی بھی حملے کا “مضبوط اور فیصلہ کن جواب” دے گا۔

banner

اہلکار نے رائٹرز کو بتایا: “ہمارے پاس قابلِ اعتماد ذرائع سے انٹیلی جنس معلومات ہیں کہ اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پر بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ یہ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے جاری سفارتی کوششوں پر عدم اطمینان کی وجہ سے ہے اور اس لیے بھی کہ نیتن یاہو کو اپنا سیاسی مستقبل بچانے کے لیے ایسے اقدام کی ضرورت ہے۔”

عمان کی ثالثی میں امریکہ اور ایران کے درمیان ابتدائی جوہری مذاکرات کا دوسرا دور ہفتے کے روز روم میں منعقد ہو رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق گذشتہ کئی مہینوں کے دوران اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ کو ایرانی تنصیبات پر حملہ کرنے کے کئی امکانات تجویز کیے ہیں جن میں سے بعض موسمِ بہار کے آخر اور موسمِ گرما کے لیے طے کیے گئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں میں فضائی حملوں اور اسپیشل فورسز کی مختلف شدت کی حامل کارروائیوں کا مجموعہ شامل ہے جو تہران کے جوہری پروگرام کو مہینوں، ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی صلاحیت کو روک سکتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے بدھ کے روز دعوی کیا تھا کہ کہ ٹرمپ نے اس ماہ کے شروع میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی میٹنگ میں نیتن یاہو سے کہا تھا کہ واشنگٹن تہران کے ساتھ سفارتی مذاکرات کو ترجیح دینا چاہتا ہے اور وہ مختصر مدت میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی حمایت کرنے کو تیار نہیں ہے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024