ایران اور امریکہ جوہری مذاکرات کے متوقع پانچویں دور سے قبل اپنے اپنے موقف واضح کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں
ایک ایرانی سفارت کار نے انکشاف کیا ہے کہ ایران جمعے کے روز استنبول میں یورپی فریقین کے ساتھ جوہری معاملے پر بات چیت کرے گا۔
یورپی سفارتی ذرائع کے مطابق اگر اگست تک کوئی ٹھوس معاہدہ طے نہ پایا تو فرانس، جرمنی اور برطانیہ پر مشتمل تین ملکی یورپی ٹرائیکا، اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا عمل شروع کر سکتے ہیں۔
یہ ملاقات ایک سابقہ مجوزہ دور کے ملتوی ہونے کے بعد ہو رہی ہے، جو دو مئی کو روم میں ہونا تھی، لیکن ابتدا میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی ہچکچاہٹ کے باعث مؤخر کر دی گئی۔
ان ممالک کو خدشہ تھا کہ یہ مذاکرات ایران و امریکہ کے درمیان جاری گفت و شنید پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، جس کا مقصد واشنگٹن کے بقول ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا ہے۔
تاہم، سفارت کاروں کے مطابق، ان ممالک نے بالآخر اس بات چیت کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ وہ تہران کے ساتھ رابطے برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور جوہری معاہدے کے لیے اپنی شرائط کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں۔
گزشتہ سال ایران اور یورپی ممالک کے تعلقات تہران کے بیلسٹک میزائل پروگرام، غیر ملکی شہریوں کو یرغمال بنانا، اور روس کی یوکرین جنگ میں حمایت کے باعث مزید خراب ہو گئے تھے۔
اقوام متحدہ کی ایک قرارداد، جس نے 2015 کے جوہری معاہدے کی توثیق کی تھی، یورپی ممالک کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ 18 اکتوبر سے پہلے ایران پر دوبارہ پابندیاں لگا سکتے ہیں۔