امریکہ کے مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے بانی معروف ارب پتی ایلون مسک نےاسٹوڈنٹ ویزا کے دوران ملک میں غیر قانونی طور پر کام کیا۔
اخبار نے کمپنی کی دستاویزات، سابق کاروباری ساتھیوں اور عدالتی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسک اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں گریجویٹ پروگرام کے لیے 1995 میں پالو آلٹو، کیلیفورنیا پہنچے تھے
اخبار کے مطابق ایلون مکس نے کبھی بھی کورسز میں داخلہ نہیں لیا بلکہ وہ اپنے اسٹارٹ اپ پر کام کرتے رہے‘۔
جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والی ایلون مسک نے واشنگٹن پوسٹ کے اس الزام کی تردید کی ہے۔
دوسری جانب امریکی صد جوبائیڈن نے ہفتہ کو پٹسبرگ میں ایک یونین ہال میں انتخابی مہم کے دوران مسک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’دنیا کا امیر ترین آدمی یہاں غیر قانونی کام کرنے والا نکلا۔
بائیڈن نے کہا کہ جب وہ اسٹوڈنٹ ویزا پر آئے تو اسے اسکول میں ہونا چاہئیے تھا، لیکن وہ اسکول میں نہیں تھے۔ وہ قانون کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔ اور وہ ان تمام غیر قانونی افراد کے ساتھ کھڑے ہیں جو ہمارے راستے میں آ رہے ہیں۔
مسک نے بائیڈن کے تبصروں کی ایک ویڈیو پوسٹ کے جواب میں ایکس پر لکھا، ’مجھے درحقیقت امریکہ میں کام کرنے کی اجازت تھی۔‘
مسک نے مزید کہا، ’بائیڈن کٹھ پتلی جھوٹ بول رہا ہے‘۔