ایک بلاگ پوسٹ میں اوپن اے آئی کی جانب سے ایلون مسک کے تمام الزامات کو مسترد کر دیا گیا اور بتایا گیا کہ ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو نے کمپنی کو کیوں چھوڑا تھا۔
خیال رہے کہ ایلون مسک نے 2015 میں سام آلٹمین اور گریگ بروک مین کے ساتھ مل کر اوپن اے آئی کی بنیاد رکھی تھی۔
مگر 2018 میں ایلون مسک نے اوپن اے آئی سے یہ کہہ کر علیحدگی اختیار کرلی تھی کہ اے آئی ٹیکنالوجی جوہری ہتھیاروں سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
اوپن اے آئی نے بتایا کہ ‘ایلون مسک ہماری کمپنی کو ٹیسلا کا حصہ بنانا چاہتے تھے یا دوسری صورت میں چیف ایگزیکٹو بن کر کمپنی پر مکمل کنٹرول چاہتے تھے’۔
بلاگ پوسٹ میں کہا گیا کہ ‘ہم منافع کے حصول کے لیے ایلون مسک کے اصولوں پر متفق نہیں تھے کیونکہ ہمیں لگتا تھا کہ کسی فرد کو اوپن اے آئی کا مکمل کنٹرول دینا ہمارے مشن کے خلاف ہے’۔
ایلون مسک نے جس معاہدے کی خلاف ورزی کی بات کی، وہ اب تک عوام کے سامنے نہیں آیا اور اوپن اے آئی کے بلاگ میں بھی اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
بلاگ پوسٹ کے مطابق ایلون مسک اس بات سے متفق تھے کہ کمپنی کے تحت آرٹی فیشل جنرل انٹیلی جنس (اے جی آئی) ٹیکنالوجی پر اوپن سورس کام نہیں کیا جائے گا۔
بلاگ پوسٹ میں کہا گیا کہ جب ایلون مسک کو اوپن اے آئی میں اپنی پسند کی پوزیشن نہیں ملی تو انہوں نے ٹیسلا کے اندر اپنی اے جی آئی ٹیکنالوجی تیار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کمپنی کو چھوڑ دیا۔