امریکی کمپنی ایمیزون نے اپنا پہلا انٹرنیٹ سیٹلائٹ لانچ کرتے ہوئے خلائی مارکیٹ میں قدم رکھ دیا ہے۔
پیر کو چھوڑے گئے یونائیٹڈ الائنس کے ایٹلس وی راکٹ پر 27 پروجیکٹ کوائپر سیٹلائٹس موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک بار مدار میں چھوڑے جانے کے بعد سیٹلائٹس بالآخر تقریباً 400 میل (360 کلومیٹر) کی بلندی پر پہنچ جائیں گے۔
پروجیکٹ وی کے حکام کا کہنا ہے کہ 2023 میں آزمائشی بنیادوں پر چھوڑے گئے سیاروں میں ایک ایٹلس وی کا تھا، ان کا کہنا تھا کہ نئے ورژن میں کافی بہتر اور نئے فیچر شامل ہیں۔
ان جدید ترین سیاروں کے گرد بھی آئینے سے بنی پٹی لپیٹی گئی ہے اور یہ ڈیزائن سورج کی روشنی کو بکھیرنے کے لیے اپنایا گیا ہے تاکہ خلابازوں کو خلا میں بھیجنے کی کوشش کی راہ میں کم مسائل کا سامنا ہو۔
ایمیزون کا مقصد ہے کہ دنیا میں تیز رفتار اور سستی انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کے لیے تین ہزار دو سو سے زائد سیٹلائٹس کو مدار میں ڈالا جائے۔
دوسری جانب دنیا کے سب سے امیر شخص ایلون مسک کی کمپنی ایکس ہے جو کہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے میدان میں اجارہ داری رکھتی ہے اور 2019 سے اب تک 8 ہزار سے زائد اسٹار لنکس لانچ کر چکی ہے۔
کمپنی نے اتوار کی رات اپنے 250ویں سٹارلنک کی لانچنگ بھی کی، سات ہزار سے زائد اسٹار لنکس اب بھی مدار کے اندر موجود ہیں جو کہ 300 سے زائد میل (550 کلومیٹر) تک زمین کے اوپر موجود ہیں۔
اسی طرح یورپ کی کمپنی ون ویب کے سینکڑوں سیارے اس مدار سے سے بھی اوپر ہیں۔
ایمیزون پہلے ہی یونائیٹڈ لانچ الائنس اور بلیو اوریجن سے پروجیکٹ کیوپر کے ساتھ ساتھ دیگر درجنوں راکٹ بھی خرید چکی ہے۔