اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی 11 سال قید کی سزا کالعدم قرار دے کر انہیں بری کردیا۔
بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور العزیزیہ سٹیل ملز میں سزا کیخلاف نواز شریف جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف نیب اپیل کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے
دوران سماعت جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا استغاثہ کے موقف کو ثابت کرنے کیلئے کوئی دستاویز موجود نہیں، بے نامی کیلئے 4 مندرجات کا ثابت ہونا ضروری ،کوئی ایک بھی ثابت نہ ہو تو وہ بےنامی کے زمرے میں نہیں آئیگا،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے باعث ریفرنسز دائر کئے گئے تھے، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ ریفرنس دائر کرنا آپ کی مجبوری تھی،
عدالت نے امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا مختصر فیصلہ سنایا اور نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سنائی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کردیا۔
دوسری جانب عدالت نے نواز شریف کی بریت کیخلاف نیب اپیل واپس لئے جانے پر خارج کر دی
یاد رہے کہ 6 جولائی 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو 10 سال قید کی سز اسنائی تھی۔
اسی کیس میں مریم نواز کو 7 سال اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی، مریم نواز کو جرم میں معاونت کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔
بعدازاں گزشتہ سال 29 ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور ان کے شوپر کیپٹن (ر) صفدر کو بری کر دیا تھا۔