امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ اپیک کے اکیس رکنی گروپ کے دو روزہ سر براہی اجلاس کے لیے پیرو کے دار الحکومت لیما میں
دونوں نے جمعے کے روز لیما میں ایشیا پیسیفک اکنامک سمٹ سے قبل آنےوالے دنوں میں پریشان کن حالات کے بارے میں خبردار کیا۔
جمعے کے سربراہی اجلاس کے افتتاح میں شی موجود نہیں تھے لیکن بائیڈن نے امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی ۔
صدر بائیڈن اور صدر شی ہفتے کے روز سرکاری طور پر اپنی آخری بالمشافہ ملاقات کریں گے ۔
بائیڈن نے ایشیا میں اپنے کلیدی اتحادیوں ، جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ دنیااہم سیاسی تبدیلی کے ایک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سہ طرفہ شراکت داری قائم رہنے کےلیے تشکیل ہوئی تھی ۔ یہ میری امید اور توقع ہے ۔
ایپک سر براہی اجلاس کے موقع پر الگ سے سی ای اوز کی ایک میٹنگ کے لیے تیار کی گئی ایک تقریر میں شی نے عالمی معیشت کے ٹکڑے ہونے کے خلاف بھی انتباہ کیا ۔
بائیڈن نے جوہری طور پر مسلح پیانگ یانگ کی جانب سے فوجیوں کو یوکرین میں لڑنے کے لییے بھیجنے کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے دوران شمالی کوریا کے روس کے ساتھ خطرناک اور عدم استحکام پیدا کرنے والے تعاون سے خبردار کیا ۔