یورپی یونین نے روس کو میزائل منتقل کرنے پر 7 مختلف افراد اور 7 مختلف اداروں بشمول ایرانی فضائی کمپنی ‘ایران ایئر’ پر پابندیاں عائد کردیں۔
ایرانی فضائی کمپنی کو اس لیے اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے کہ یورپی یونین اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ‘ایران ایئر’ روس کو بیلسٹک میزئال منتقل کرنے میں بروئے کار رہی ہے۔
اس فہرست میں پہلے سے ایرانی ایئرلائن ‘ساھ ایئرلائنز، مہان ایئر اور ایرانی ڈپٹی ڈیفنس منسٹر حمزہ قلندری شامل ہیں جن پر پچھلے ماہ پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
امریکی انٹیلی جنس نے کہا ہے کہ اس نے اپنے دوست اور اتحادی ممالک کے ساتھ وہ معلومات شیئر کی تھیں جن سے یہ معلوم ہوتا تھا کہ روس نے ایران سے بیلسٹک میزائل حاصل کیے ہیں تاکہ وہ یوکرین کے خلاف استعمال کر سکے۔
واشنگٹن نے ان اطلاعات کے فوری بعد ایرانی بحری جہازوں اور ان کمپنیوں کے خلاف پابندیاں عائد کر دیں جو روس کو بیلسٹک میزائل منتقل کرنے میں معاون تھیں۔
دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پیزشکیان کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت نے روس کو کم از کم پچھلے ماہ اگست سے جب سے وہ اقتدار میں ہیں کوئی اسلحہ فراہم نہیں کیا ہے۔
خیال رہے پاسداران انقلاب کور کے اعلیٰ حکام اس سے پہلے ہی مختلف قسم کی پابندیوں کی زد میں ہیں ۔ جبکہ ایرانی ایئرکرافٹ مینو فیکچرنگ انڈسٹریز ، ایرو سپیس انڈسٹری آرگنائزیشن پر بھی پہلے سے پابندیاں لگائی جا چکی ہیں۔
ان پابندیوں کے تحت ان شخصیات اور اداروں کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں۔ جبکہ افراد کے بین الملکی سفر پر پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔