اردو شاعری کی ایک توانا آواز آج ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی۔عالمی شہرت یافتہ بھارتی شاعر منور رانا دل کا دورہ پڑنے کے باعث 71 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔
دنیا کی بے ثباتی پر ان کے کہے گئے ایک شعر نے کافی مقبولیت حاصل کی تھی جو آج ان کی وفات پر زبان زد عام ہے۔
جسم پر مٹی مَلیں گے، پاک ہوجائیں گے ہم
اے زمیں اک دن تری خوراک ہوجائیں گے ہم
منور رانا ایک ہفتے سے لکھنؤ کے سنجے گاندھی پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس میں زیر علاج تھے۔ انھیں دل اور گردے کے امراض لاحق تھے۔ انھوں نے گلے کے کینسر کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا اور کسی موقع پر اس بلند آہنگ شاعر کی آواز میں لرزش نہیں آئی۔
وہ 26 نومبر 1952 کو رائے بریلی، اتر پردیش میں پیدا ہوئے، انہیں اردو ادب اور شاعری، خاص طور پر ان کی غزلوں کے لیے بڑے پیمانے پر پہچانا جاتا تھا۔
منور رانا کی نظم ’ماں‘ کو اُن کی مشہور نظموں میں شمار کیا جاتا ہے، اُن کی نظم ’شہدابہ‘ کے لیے 2014 میں انہیں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا، تاہم انہوں نے تقریباً ایک سال بعد بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت پر یہ ایوارڈ واپس کر دیا تھا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی منور رانا کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
’ایکس‘ پر پوسٹ میں نریندر مودی نے منور رانا کے اہل خانہ اور مداحوں سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے لکھا کہ منور رانا کے انتقال پر بہت افسوس ہوا، انہوں نے اردو ادب اور شاعری کے میدان میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔