برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت نے امیگریشن قوانین کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ برطانیہ کی سرحدوں پر کنٹرول دوبارہ حاصل کیا جا سکے۔
کیئر اسٹارمر نے اعلان کیا کہ وہ ’کھلی سرحدوں کا تجربہ‘ ختم کر رہے ہیں جس میں پچھلی کنزرویٹو حکومت کے تحت تقریباً 10 لاکھ افراد نے ہجرت ہوئی، جسے گزشتہ سال کے عام انتخابات میں ناکامی ہوئی تھی۔
برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ تارکین وطن کا برطانیہ اہم کردار ہے، لیکن الزام لگایا کہ ملک مزید کنٹرول کے بغیر ’اجنبیوں کا جزیرہ‘ بننے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ 2029 میں ممکنہ طور پر اگلے انتخابات تک مائیگریشن میں ’نمایاں طور پر‘ کمی واقع ہو جائے، تاہم یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ تعداد کتنی کم کی جائے گی۔
انہوں نے ڈاؤننگ اسٹریٹ کی ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ امیگریشن سسٹم کے ہر شعبے (کام، خاندان اور تعلیم) میں سخت کیا جائے گا تاکہ ہمارے پاس زیادہ کنٹرول ہو۔
وائٹ پیپر میں ملک میں جرائم کرنے والے غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کے نئے اختیارات بھی شامل ہیں۔
کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ کے پاس ایک ایسا نظام موجود ہے جو کاروباروں کو ہمارے نوجوانوں میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے کم تنخواہ والے کارکنوں کو لانے کی ترغیب دیتا ہے۔
کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یہ پالیسیاں برطانیہ کی سرحدوں پرکنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ہیں،انہوں نے 2016 میں یورپی یونین سے علیحدگی کی مہم کے دوران استعمال ہونے والے نعروں کو یاد کیا۔
حکومت کی امیگریشن وائٹ پیپر پالیسی دستاویز میں بیرون ملک مقیم (دیکھ بھال کرنے والے کارکنان) کو کم کرنے کے علاوہ شہریت کی اہلیت کے لیے ان افراد کو اب پانچ سال کے بجائے 10 سال تک بڑھانے کا منصوبہ شامل ہے۔
اسی طرح انگریزی زبان کے قواعد کو سخت کرنا، جس کے تحت تمام زیر کفالت افراد کو بنیادی سمجھ بوجھ کا مظاہرہ کرنا ہوگا، جبکہ طلبہ کے لیے تعلیم مکمل کرنے کے بعد برطانیہ میں قیام کی مدت کو بھی کم کرنا شامل ہے۔