برطانیہ نے اس مہینے کے اختتام پر وسطی انگلینڈ میں واقع کوئلے سے چلنے والا آخری پاور پلانٹ بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
جی سیون ممالک میں برطانیہ وہ پہلا ملک ہے جہاں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر مکمل طور پر بند کئے جارہے ہیں۔
رٹکلف آن سور نامی یہ کول پاور پلانٹ تقریباً 60 برسوں سے ایسٹ مڈ لینڈز کے نو خطوں میں غالب رہا ہے
کوئلے نے برطانیہ کی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
کوئلہ 18ویں اور 19ویں صدی میں صنعتی انقلاب کی بنیاد رہا ہے۔
80 کی دہائی میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر برطانیہ کی توانائی کی ضروریات کا 70 فی صد پورا کرتے تھے۔
گزشتہ ایک دہائی میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی ہے۔
2013 میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر توانائی کی ضروریات کو 38 فی صد پورا کرتے تھے۔ 2018 میں پانچ فی صد جب کہ گزشتہ برس یہ صرف ایک فی صد رہ گئے تھے۔
سن 2015 میں برطانوی حکومت نے یہ اعلان کیا تھا کہ 2025 تک کاربن اخراج کا باعث بننے والے تمام کول پاور پلانٹس بند کردیے جائیں گے۔
لیبر پارٹی کی حکومت نے جولائی میں گرین انرجی پلان شروع کیا تھا جس میں آف شور انڈ، ٹائیڈل پاور اور نیوکلیئر پاور میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا گیا۔ جس کا مقصد برطانیہ کو کلین انرجی میں سپر پاور بنانا تھا۔
رواں ماہ 30 ستمبر کو ‘رٹکلف آن سور’ کی بندش برطانیہ میں 2050 تک کاربن فری ملک بننے کے اہداف کا حصہ ہے۔