برطانیہ کی نئی لیبر حکومت نے ٹیکسوں میں بڑے اضافے اور قرض لینے کے اعلانات کیے ہیں۔
لیبر پارٹی کی وزیرِ خزانہ ریچل ریویز نے کہا کہ ٹیکس میں اضافہ 40 ارب پاؤنڈ (52 ملین ڈالر) کی اضافی آمدن ہو گی۔
برطانوی وزیر خزانہ نے پارلیمنٹ میں ایک گھنٹہ دورانیے کی اپنی تقریر میں مالی ضوابط میں تبدیلی اور پبلک سروس کے شعبے میں حکومت کی جانب سے اربوں پاؤنڈز خرچ کرنے کی اجازت نہ دینے کے بارے میں بھی بتایا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو مینڈیٹ دیا گیا ہے۔ ہمارے ملک میں استحکام کو واپس لانے کے لیے اور قومی سطح پر تجدیدِ نو کی دہائی کا آغاز کرنے کا واحد راستہ سرمایہ کاری ہی ہے۔
رواں برس جولائی میں فتح حاصل کرنے والی لیبر پارٹی نے پہلے ہی ورکرز کے حقوق، کم سے کم اجرت، گرین انرجی کے منصوبے اور بڑے رہائشی پروجیکٹس سمیت کئی طرح کے معاشی اقدامات کا اعلان کر رکھا تھا۔
لاکھوں پینشنرز کے لیے سردیوں کے ایندھن کی فراہمی کی اسکیم ختم کرنے پر حکومت کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔
وزیر خزانہ ریچل ریویز نے کہا کہ ’میں سرکاری اخراجات میں استحکام اور اپنی پبلک سروسز کی تعمیرِ نو پر کام کر رہی ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ٹیکس بڑھانے سے سوشل کیئر کے لیے 20 ارب پاؤنڈز اکھٹے ہوں گے۔
وراثت پر ٹیکس میں دو ارب پاؤنڈز کا اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ حکومت کیپٹل گینز اور جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس بھی بڑھا رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ کیپیٹل انفراسٹرکچر پروجیکٹس میں مزید سرمایہ کاری سے ’ہماری قوم کی جڑت کو بہتر کرنے میں مدد ملےگی۔‘
حکومت سکولوں کی تعمیر، اساتذہ کی بھرتیوں اور بچوں کی نگہداشت پر خرچ کے لیے اربوں پاؤنڈز خرچ کرے گی۔
وزیر خزانہ نے حیران کن طور پر اگلے برس تک فیول ڈیوٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
ٹیکسوں میں حالیہ اضافے کے بعد مالی بحران کی شکار ہیلتھ کیئر سروس کو سہارا ملے گا اور اس کے لیے تقریباً 23 ارب پاؤنڈز کی آمدن متوقع ہے۔
برطانوی وزیر خزانہ نے امید ظاہر کہ ملک کی معیشت پیش گوئیوں اور توقعات سے زیادہ تیزی سے ترقی کرے گی۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے رواں ماہ کے تخمینے کے مطابق برطانیہ کی معیشت سال 2024 میں ایک اعشاریہ ایک فیصد ترقی کرے گی۔