دنیا کی اُبھرتی ہوئی معیشتوں پر مشتمل تنظیم ‘برکس’ کے سربراہی اجلاس کے اعلامیے میں مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ لبنان کے شہری علاقوں میں اپنی کارروائیاں روکے جس سے بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
روس کے شہر کازان میں ہونے والے تین روزہ اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد مسلسل بڑھ رہا ہے۔
اعلامیے میں افغانستان کے طالبان حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم پر عائد پابندی ختم کریں۔ طالبان حکام یہ یقینی بنائیں کہ اُن کی سر زمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رُکن ممالک جنگ، دہشت گردی اور منشیات سے پاک افغانستان کے خواہاں ہیں، جہاں لوگوں کو انسانی حقوق حاصل ہوں اور لڑکیوں کے لیے تعلیمی اداروں کے دروازے کھلے ہوں۔
اعلامیے میں یوکرین تنازع کے سفارتی حل پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام ریاستوں کو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے اندر رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔
اعلامیے میں یوکرین تنازع کے حل کے لیے ثالثی کی کوششوں اور دیگر سفارتی ذرائع بروئے کار لانے کی توثیق کی گئی۔
برکس اعلامیے میں رُکن ممالک کے درمیان مقامی کرنسی میں تجارتی لین دین کو خوش آئند قرار دیا گیا۔
‘برکس’ اجلاس میں چین کے صدر شی جن پنگ اور بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی سمیت 20 سے زائد ممالک کے سربراہ شریک ہوئے۔
سن 2009 میں برازیل، روس، بھارت اور چین نے اس تنظیم کی بنیاد رکھی تھی۔ بعد ازاں اس میں جنوبی افریقہ، مصر، ایتھیوپیا، ایران اور متحدہ عرب امارات کو بھی شامل کر لیا گیا تھا۔