Monday, June 2, 2025, 9:12 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » بشام میں چینی شہریوں پر حملہ ٹی ٹی پی کی ہدایت پر ہوا، منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی: پاکستان

بشام میں چینی شہریوں پر حملہ ٹی ٹی پی کی ہدایت پر ہوا، منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی: پاکستان

پاکستانی وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کے کوآرڈینیٹر رائے طاہر کی پریس کانفرنس

by NWMNewsDesk
0 comment

پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ رواں برس مارچ میں خیبرپختونخوا کے علاقے بشام میں چینی انجینیئرز پر ہونے والے حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی اور یہ حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی قیادت کے احکامات پر ہوا تھا۔

اتوار کو پاکستانی وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے کوآرڈینیٹر رائے طاہر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ چینی انجینیئر پر حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی افغانستان میں تیار کی گئی تھی۔

نیکٹا کے کوآرڈینیٹر رائے طاہر نے میڈیا کو بتایا کہ ’یہ پاکستان اور چین کے تعلقات پر حملہ تھا‘ اور اس حملے کے فوراً بعد پاکستانی حکومت نے ایک جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم تشکیل دی جس میں تمام اداروں کے افسران شامل تھے۔

حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’گاڑی افغانستان میں تیار ہوئی، ٹرانسپورٹ بھی افغانستان سے ہوئی اور خودکش بمبار کو ٹریننگ بھی افغانستان میں دی گئی۔‘

banner

ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی شہریوں پر حملہ ٹی ٹی پی کی قیادت کی ہدایات پر کیا گیا اور انھوں نے اس حملے کے لیے ’ہماری مخالف انٹیلی جنس ایجنسی سے بھاری رقم بھی وصول کی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا پاکستانی سکیورٹی ادارے اس حملے میں ملوث 11 افراد کو گرفتار کر چکے ہیں اور وہ خیبر پختونخوا کے محکمہ انسدادِ دہشتگری کی تحویل میں ہیں۔

خیال رہے پاکستانی حکومت کا مؤقف ہے کہ ٹی ٹی پی کی مرکزی قیادت اس وقت افغانستان میں موجود ہے۔ ماضی میں ٹی ٹی پی اس حملے میں ملوث میں ہونے کی تردید کر چکی ہے۔

وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ ’ہم افغانستان کی عبوری حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہاں پر جو بختیار شاہ، قاری عبداللہ اور خان لالہ ہیں انھیں فوری طور پر گرفتار کریں۔‘

’خاص طور پر جو ٹی ٹی پی کا امیر ہے نور ولی محسود اور کمانڈر عظمت اللہ محسود اور جتنی بھی ٹی ٹی پی کی مرکزی قیادت افغانستان میں ہے ان کو وہ فوری طور پر گرفتار کریں۔‘

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے لیکن ایسا اس ہی صورت میں ممکن ہے جب افغانستان کی عبوری حکومت اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔

خیال رہے رواں برس 26 مارچ کو بشام کے قریب ہونے والے خودکش کار حملے میں پانچ چینی شہری اور ان کا پاکستانی ڈرائیور ہلاک ہوا تھا۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024