پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزید 9 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔۔
پاکستان اور افغانستان سرحد سے متصل ضلع نوشکی کے ایس ایس پی اللہ بخش بلوچ نے بتایا کہ ایک درجن سے زائد نامعلوم مسلح افراد نے کوئٹہ نوشکی تافتان کی قومی شاہراہ کو بند کرنے کے بعد گاڑیوں کو روک کر چیکنگ شروع کر دی۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے قومی شاہراہ کو دو گھنٹے سے زائد تک بند رکھا اور اس دوران ایک بس میں مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو اغوا کر کے ساتھ لے گئے۔
پولیس نے بتایا کہ نوشکی سے اغوا کیے جانے والے 9 مسافروں کی لاشیں پہاڑی کے قریب پل کے نیچے سے ملیں، جنھیں گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔
مرنے والے تمام افراد کا تعلق منڈی بہاؤ الدین،گوجرانوالہ اور وزیرآباد سے ہے۔
جمعے کی شب اغوا کے بعد قتل ہونے والے نو افراد کی میتیں کوئٹہ پہنچا دی گئی ہیں جنہیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بننے والے تمام افراد کا تعلق پنجاب سے ہے جنہیں شناختی کارڈز دیکھنے کے بعد بس سے اتارا گیا تھا۔
یہ واقعہ جمعہ کی شب اس وقت پیش آیا جب مسافر بس کوئٹہ سے تفتان جانے کے لیے اپنے راستے پر رواں دواں تھی کہ اسے مسلح افراد نے نوشکی کے قریب ‘سلطان چڑھائی’ کے مقام پر روکا۔
رواں سال کے اوائل میں بھی بلوچستان کے شورش زدہ علاقے کیچ سے نامعلوم مسلح افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے پانچ مزدوروں کو اغواء کیا تھا۔
علاوہ ازیں نوشکی میں قومی شاہراہ پر گاڑی پر فائرنگ کے ایک اور واقعے میں 2 افرادجاں بحق اور 3 زخمی ہوئے۔
ڈی سی نوشکی نے بتایا کہ ایک جاں بحق شخص رکن صوبائی اسمبلی کا رشتے دارہے۔