پاکستان کے شمالی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں واقع کینٹ میں دو خودکش دھماکوں میں کم ازکم 12 افراد ہلاک جبکہ 32 زخمی ہوئے ہیں۔
منگل کی شام شدت پسندوں نے بنوں چھاؤنی میں گھسنے کی کوشش کے دوران بارود سے بھری دو گاڑیاں کینٹ کی دیوار سے ٹکرائیں جس کے نتیجے میں زوردار دھماکے ہوئے۔
شدت پسندوں کی جانب سے یہ حملہ افطار کے اوقات میں کیا گیا۔
تحریک طالبان پاکستان سے منسلک شدت پسند تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
پاکستان کی فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دو خودکش حملہ آوروں نے بنوں کینٹ کی دیوار کے قریب اپنے آپ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ خودکش دھماکوں کے بعد پانچ سے چھ حملہ آوروں نے کینٹ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی جنہیں ہلاک کر دیا گیا۔
فوج کی جانب سے حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے کہ تاہم ضلعی ہسپتال بنوں کے مطابق کم از کم 12 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس آفیسر ظفر خان کے مطابق دو دھماکوں کے بعد جائے وقوعہ سے دھویں کے گہرے بادل اٹھنے لگے اور فائرنگ جاری رہی۔
ضلعی اسپتال کے ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چار بچے بھی شامل ہیں۔
دھماکوں کے باعث قریب واقع مسجد جزوی طور پر منہدم ہوئی، جس کے ملبے تلے نمازی دب گئے۔
زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
دھماکوں سے قریبی عمارتوں کی چھتیں گرنے کے باعث متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب لوگ روزہ افطار کر رہے تھے۔ جیش الفرسان نامی شدت پسند تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
رمضان کا مہینہ شروع ہونے کے بعد یہ شدت پسندوں کا تیسرا حملہ ہے۔ ایک بیان میں تنظیم کا کہنا تھا کہ حملہ بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے کیا گیا۔
اس سے قبل بھی کئی مرتبہ شدت پسندوں نے بنوں میں حملے کیے تھے۔
گذشتہ سال نومبر میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر خودکش حملے میں 12 فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔