بنگلہ دیش کی حکومت نے بھارت کے وزیرِ داخلہ امت شاہ کے بنگلہ دیش سے متعلق ایک بیان پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
بنگلہ دیشی حکومت نے ایسے بیانات سے بچنے کا مشورہ دیا ہے جو سفارتی تعلقات کے لیے نقصان دہ ہوں۔
ڈھاکہ میں تعینات بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر پون بادھے کو پیر کو بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کے دفتر میں طلب کیا گیا اور انھیں ایک احتجاجی نوٹ دیا گیا۔
بنگلہ دیش کے مطابق وزارت خارجہ نے اس احتجاجی نوٹ کے ذریعے اپنے تحفظات اور شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی رہنماؤں کو اس طرح کے قابل اعتراض اور ناقابل قبول بیانات سے باز رہنے کا مشورہ دے۔
احتجاجی نوٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ایک ہمسایہ ملک کے شہریوں کے خلاف ذمہ دار عہدوں پر فائز افراد کے ایسے بیانات دو دوست ممالک کے درمیان باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے جذبے کو مجروح کرتے ہیں۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق بنگلہ دیش بھارت کے حوالے سے اپنا مثبت رویہ جاری رکھے گا۔ اس نے نئی دہلی سے کہا کہ وہ ذمہ دارانہ رویہ اپنائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ سیاسی بیان بازیاں دو ملکوں کے درمیان بداعتمادی پیدا نہ کریں۔
یاد رہے کہ امت شاہ نے گزشتہ جمعے کو جھارکھنڈ کے شِب گنج میں منعقدہ ایک ریلی میں تقریر کرتے ہوئے مبینہ دراندازی کا ذکر کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر بنگلہ دیشی دراندازوں کو نہیں روکا گیا تو وہ 30-25 سال میں اکثریت میں آ جائیں گے۔
انھوں نے ریاستی اسمبلی کے لیے ہونے والے انتخابات کے حوالے سے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ ’اگر ریاست میں بھارتیہ جنتا پارئی‘ (بی جے پی) برسرِاقتدار آتی ہے تو سبق سکھانے کے لیے بنگلہ دیشی دراندازوں کو الٹا لٹکا دیا جائے گا۔