ڈھاکہ میں قائم انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی حالیہ تقریر کو ‘نفرت انگیز’ قرار دیتے ہوئے اسے میڈیا اور سوشل میڈیا میں چلانے پر پابندی لگا دی ہے۔
شیخ حسینہ نے اپنی حکومت کے خاتمے کے چار ماہ بعد پہلی مرتبہ بدھ کو نیویارک میں اپنی پارٹی کارکنوں سے ورچوئل ایونٹ میں آڈیو خطاب کیا۔
شیخ حسینہ کی تقریر وائرل ہونے کے بعد کرائمز ٹربیونل نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ شیخ حسینہ کے تمام ‘نفرت انگیز’ بیانات کو سوشل میڈیا سے ہٹا دیا جائے۔
اس تقریر میں شیخ حسینہ نے الزام عائد کیا تھا کہ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس اور طلبہ رہنما ‘نسل کشی’ اور اقلیتوں پر ظلم و ستم کے ذمے دار ہیں۔
شیخ حسینہ کا کہنا تھا کہ کوٹہ سسٹم سے متعلق طلبہ کے تمام مطالبات تسلیم کیے جانے کے باوجود جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ اور قتل و غارت کے واقعات کو ہوا دی گئی۔
شیخ حسینہ کا کہنا تھا کہ “مسلح افراد کا رُخ ’0‘ (وزیرِ اعظم کی سرکاری رہائش گاہ) کی طرف تھا۔ اگر سیکیورٹی گارڈز ان پر گولی چلاتے تو کئی جانیں ضائع ہو سکتی تھیں۔ لیکن میں نے گولی چلانے سے منع کیا۔ یہ 25 سے 30 منٹ کا معاملہ تھا اور اس دوران مجھے وہاں سے جانے پر مجبور کیا گیا۔”
شیخ حسینہ نے الزام لگایا کہ ’گنابھابن‘ پر حملہ کر کے اُنہیں قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
سابق وزیرِ اعظم رواں برس پانچ اگست کو اپنے خلاف ہونے والے احتجاج اور مظاہروں کے بعد اقتدار چھوڑ کر بھارت منتقل ہو گئی تھیں۔